کالعدم تحریک طالبان شکست وریخت کا شکار
حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے ساتھ ہی تحریک طالبان پاکستان میں اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے۔ تاہم تنظیم کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب محسود طالبان نے ٹی ٹی پی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان مولانا اعظم طارق کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے نام پربھتہ خوری کی اجازت نہیں دے سکتے، موجودہ نظام کے تحت ڈاکہ زنی اور بھتہ خوری کی جا رہی ہے، ٹی ٹی پی کا نظام سازشی ٹولے کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں اتحاد کی کوششیں کیں، مگر سازشیں ناکام ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ ظالم کو ظلم سے روکنے کی ہر ممکن کوششیں کریں گے۔اعظم طارق نے مزید کہا کہ ہم نے کالعدم تحریک طالبان میں اصلاح واتحاد کی کوشش کیں، مگر اب یہ کارروائیاں مزید برداشت نہیں ہوسکتیں، ہم امیرخالد محسود کی قیادت میں نیا گروپ بنانے اور علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں، مسلک،عقائد ونظریات کی پرچار سے دوسرے حلقوں کے طالبان بدظن ہوئے ہیں، موجودہ تحریک طالبان پاکستان باہر سے پیسے لے کر اجرتی قاتل بنی ہوئی ہے، ہم درس گاہوں اور خانقاہوں پر دھماکے پر یقین نہیں رکھتے ، عوام اور عام مقامات کو نشانہ بنانا نہیں چاہتے۔