افغان پارلیمنٹ کے قریب 2 خود کش دھماکے ، 38سے زائد افراد جاں بحق ، 80 زخمی


4096

افغان پارلیمنٹ کے قریب 2 خود کش دھماکے ، 38سے زائد افراد جاں بحق ، 80 زخمی

افغان پارلیمنٹ کے قریب یکے بعددیگر ے ہونے والے 2خود کش دھماکوں کے نتیجے میں38 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 80زخمی ہو گئے  ہیں ، افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی’’ نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی‘‘ کے مقامی سربراہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں جبکہ  اراکین پارلیمنٹ ،سیکیورٹی فورسز  کے اہلکار اور انٹیلی جنس ایجنسی کے کئی اراکین بھی  شدید زخمی ہوئے ہیں ، جن میں غلام فاروق نظیری اور  رحیمہ جامی ، ممبر پارلیمنٹ شامل ہیں۔ اگرچہ تحریک طالبان افغانستان نے دھماکوں کی  ذمہ داری قبول کر لی مگر درحقیقت یہ حقانی نیٹ ورک کا کام ہے۔

men-carry-an-injured-police-officer-to-a-hospital-after-a

nji

_93349038_gettyimages-631407342-1

تفصیلات کے مطابق افغان پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب یکے بعد دیگرے   ہونے والے 2 خوفناک خود کش حملوں میں درجنوں افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں کئی اراکین پارلیمنٹ ،سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ،سرکاری عملہ اور عام شہری شامل ہیں ۔اطلاعات کے مطابق کار بم اور خود کش حملہ آور کا ایک ساتھ دھماکہ ہوا، بمبار نے خود کو اس وقت دھماکے سے اڑیا جب پارلیمنٹ میں لوگوں کی خاصی بھیڑ تھی اور عملہ 4 بجے شام چھٹی کر کے پارلیمنٹ سے باہر نکل رہا تھا  ،جبکہ ساتھ ہی سڑک کے پار کھڑی گاڑی میں بھی اسی وقت حملے سے فضا میں اچھل گئی ، کہا جا رہا ہے کہ افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی’’ نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی‘‘ کے مقامی سربراہ  بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

photo_verybig_40328

kabul

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے۔

افغان  محکمہ صحت عامہ کے سینئر عہدیدار سلیم رسولی نے  پارلیمنٹ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں38 افراد جاں بحق اور 80 افراد کے  زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ  بتایا جا رہا ہے کہ زخمیوں میں افغان پارلیمنٹ کے کئی ارکان بھی شامل ہیں ۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں ، ریسکیو ٹیموں نے جاں بحق ہونیوالے افراد کی لاشوں اور زخمی افراد کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیاہے ۔تاہم جاں بحق افراد کے لواحقین کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ واضح رہے کہ جس جگہ دو خودکش حملے ہوئے ہیں یہ انتہائی حساس ایریا کہلاتا ہے جس میں اراکین پارلیمنٹ  اور سیکیورٹی اہلکاروں کی رہائش گاہیں بھی موجود ہیں ۔واضح رہے کہ اب تک 15سال کے عرصے میں ہزاروں کی تعداد میں افغان شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

خودکش حملے،دہشتگردی اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا خلاف شریعہ ہے۔

معصوم اور بے گناہوں کے قتل کی اسلام میں ممانعت ہے۔ عورتوں اور بچوں کو حالت جنگ میں بھی قتل نہ کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ایک بے گناہ کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل سے تعبیر کرتا ہے۔ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور دہشتگرد اسلا م اور امن کے دشمن ہیں۔

یہ جہاد نہ ہے اور ایسے جہاد کو جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ کہا جاتا ہے کیونکہ جہاد کرنا حکومت وقت اور ریاست کی ، نا کہ کسی گروہ یا جتھے کی ذمہ داری ہوتا ہے۔ مزید براں جہاد اللہ کی خاطر ، اللہ کی خوشنودی کے لئے کیا جاتا ہے۔طالبان کا نام نہاد جہاد ،جہھاد فی غیر اللہ ہے۔

 یہ دہماکہ حقانی نیٹ ورک کا کام دکھائی دیتا ہے۔ حقانی نیٹ ورک ایک موثر اور فعال دہشتگرد گروہ ہے جو کہ پاکستان و افغانستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم  ہے اوریہ پاکستان اور افغانستان کے لئے ایک صاف،واضع اور موجودہ خطرہ ہے۔

جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئےہوتا ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے دہشتگرد تنظیمیں جہالت اور گمراہی کےر استہ پر ہیں۔.حقانی نیٹ ورک کے لو گ جہاد نہ کر رہے ہیں۔ وہ اپنے اقتدار کی جنگ کر رہے ہیں۔ویسے بھی جہاد خدا کی راہ میں خدا کی خوشنودی کے لئے ہوتا ہے۔علمائے اسلام ایسے جہاد کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں اور ایسا جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہوتا ہے ۔اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔