چار سدہ میں سیشن کورٹ کے گیٹ پرخود کش دھماکہ ،8 افراد شہید ،20زخمی
خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں دہشت گردوں نے سیشن کورٹ کو حملے کا نشانہ بنا یا اور خود کش دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں8 افراد شہید جبکہ 20زخمی ہو گئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے دو دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے جس سے دہشت گردوں کا حملہ ناکام ہو گیا ۔کالعدم تنظیم جماعت الحرار نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ۔
تفصیل کے مطابق چارسدہ کے علاقے تنگی میں واقع کچہری کو دہشت گردوں نے حملے کا نشانہ بنا یا ،تین حملہ آور سیشن کورٹ آئے جن میں سے ایک نے کچہری کے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دو دہشت گرد فائرنگ کرتے ہوئے کچہری کے اندر داخل ہو گئے ۔سیکیورٹی فورسز نے دلیری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دونوں کو ہلاک کردیا ۔دہشت گردوں کے حملے اور خود کش دھماکے کے نتیجے میں8 افراد شہید اور 20زخمی ہو گئے جبکہ فائرنگ کر کے کچہری میں داخل ہونے والے دو دہشت گردوں کو بھی سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کردیا ۔ڈی پی او سہیل خالد کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا یا جس کے بعد سیشن کورٹ کی حدود کے اندر دو دہشت گرد داخل ہوئے جنہیں پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
http://dailypakistan.com.pk/national/21-Feb-2017/530571
دہشت گردوں کے حملے میں6 افراد جاں بحق جب کہ 20 زخمی ہوگئے ہیں، جاں بحق اور زخمی افراد میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد میں ایک وکیل اور عدالت کے سامنے جوتوں کی مرمت کرنے والا بھی شامل ہیں۔ جاں بحق افراد اور ہلاک دہشت گردوں کی لاشیں تحصیل اسپتال تنگی منتقل کردیا گیا ہے۔
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام میں خود کش حملے حرام، قتل شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اوربدترین جرم ہے۔
اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ جماعت احرار و طالبان گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔
جماعت احرار و پاکستانی طالبان جان لیں کہ وہ اللہ کی بے گناہ مخلوق کا قتل عام کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور اللہ اور اس کے پیارے رسول(ص) کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں. پاکستانی طالبان کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خودکش حملے اور بم دہماکےکر کے غیرشرعی اور حرام فعل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
یہ شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔علمائے اسلام ایسے جہاد کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں ۔ایسا جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہوتا ہے ۔ جماعت احرار و طالبا ن کا طرز عمل ، جہاد فی سبیل کے اسلامی اصولوں اور شرائط کے منافی ہے۔
اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔ جماعت احرار ، طالبان اپنے اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں اور جہاد نہ کر رہے ہیں۔دہشتگرد ،دہشتگردی کر کے ملک میں امن و امان کی صورتحال پیدا کر کے ملک کو عدم استحکام میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے باعث دہشت گردوں کی ایک تعداد ضرب عضب کے علاقوں سے فرار ہو کر مختلف علاقوں میں چھپ گئی‘ اب ان دہشت گردوں کی باقیات وقفے وقفے سے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی واردات کر کے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔
مجلس احرار و طالبان ، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ناسور ہیں۔ دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں حرام ہیں اور قران و حدیث میں اس کی ممانعت ہے۔ دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔مجلس احرار وطالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اورپاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔