پنجاب بھر میں پیرس طرز کے حملوں کا خطرہ


564bf4e3b2e05

پنجاب بھر میں پیرس طرز کے حملوں کا خطرہ

انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پنجاب نے خبردار کیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پیرس طرز کے حملوں کا خطرہ ہے۔لاہور میں سی ٹی ڈی حکام نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ داعش پنجاب بھر میں پیرس طرز کے حملے کرسکتی ہے ۔

150630111204_afghanistan_is_syria_640x360_bbc_nocredit
انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر حساس مقامات اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کی کڑی نگرانی شروع کردی گئی ہے جس کی تفصیلات مناسب وقت پر میڈیا کے سامنے لائی جائیں گی۔
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے پیش نظر جنوبی پنجاب میں طلبا کو مسلح تربیت دینے والا ایک مدرسہ بھی سیل کردیا گیا ہے۔

islmc st
صوبائی سیکریٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلطان نے کہا کہ سیل کیا گیا مدرسہ اسلام آباد کی لال مسجد سے الحاق شدہ تھا، جس کے خطیب مولانا عبد العزیز نے داعش سے بیعت کر رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ داعش کے حوالے سے مولانا عبد العزیز کے بیانات کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے اور کڑی نگرانی کی جارہی ہے کہ داعش کہیں صوبے میں قدم نہ رکھ دے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ لال مسجد پنجاب حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں، لیکن صوبائی حکومت اس حوالے سے وفاقی انتظامیہ سے تعاون کر رہی ہے اور مدرسے سے دہشت گردی کے فروغ کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
اس موقع پر صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر پنجاب میں شام و عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کسی بھی صورت میں فعال نظر آئی تو صوبائی حکومت اس کے خلاف سخت ایکشن لے گی، اگر کسی مدرسے کے معلم یا کالج کے استاد پر بھی داعش کی معاونت کا شبہ ہوا تو انہیں بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش کے خطرے کے پیش نظر صوبے کے سرائیکی بیلٹ میں واقع مدارس کی کڑی نگرانی شروع کردی گئی ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ دہشت گرد عناصر کے حوالے سے ترتیب دی گئی ’فورتھ شیڈول‘ لسٹ میں چند مدارس کے اساتذہ اور طالب علموں کے نام بھی شامل ہیں۔
http://www.dawnnews.tv/news/1029445/
اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے‘ جس کی وجہ سے پاکستان عرصہ سے دہشت گردوں کا شکار بنا ہوا ہے‘ پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے بہت سارے مالی و جانی نقصانات ہوئے ہیں‘ اور ترقی کے میدان میں پاکستان دوسرے ملکوں کی نسبت بہت پیچہے رہ گئے ہیں۔
کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے. دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔
دہشتگردی کی وجہ سے پاکستانی عوام ہر وقت خوف و ہراس کی کیفیت میں رہتے ہیں۔ دہشت گرد تو پہلے ہی پاکستان کے عوام ،مسلح افواج اور قانوں نافذ کرنے والے اداروں سے جنگ میں مصروف ہیں اور دن رات پر تشدد کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ دہشت گردوں نے اسلام اور پاکستان کا امیج اپنی دہشت گردی اور غیر انسانی کاروائیوں جن میں بے گناہ اور معصوم پاکستانی مرد،خواتین اور بچے شامل ہیں ، کو ناحق قتل کر کے اور پاکستان کو ناقابل تلافی اقتصادی نقصانات پہنچا کر خراب کر کے رکھ دیا ہے۔ اب داعش پنجاب میں پیرس طرز کے حملے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ داعش خوارج کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ایسی تنظیمیں مسلمانوں کیلئے بہت بڑا خطرہ ہیں داعش فرانس جیسے حملے کرکے اسلام کو بدنام اور دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کررہی ہے اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اس کا دہشت گردی اور تخریب کاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ داعش ،جہاد کے نام پر مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں کرنے والے خارجی ہیں۔ بلا شعبہ داعش اسلام،پاکستان اور مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں اور یہ لوگوں کو گمراہ کرنے کےلئے اسلام کے نام کو استعمال کررہے ہیں۔ داعش کی کاروائیوں سے امت مسلمہ کو نقصان ہو رہا ہے تمام لوگوں کو متحد ہو کر اس فتنہ کے حل کے لئے سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا۔۔ ہمارا مذہب بے گناہ انسانون کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔