طالبان ،پاکستان اور اسلام


TaharakTalibanPakistan

طالبان ،پاکستان اور اسلام
طالبانائزیشن ایک آ ئیڈیالوجی کا نام ہے اور اس کے ماننے والے وحشی ،درندے ، انتہا پسند،تشدد پسند ، دہشت گرد اور تنگ نظر ، نظریات و افکار پر یقین رکھتے ہیں اور صرف نام کے مسلمان ہیں، جن کے ہاتھ پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں،طلبا و طالبات، اساتذہ اور ہر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کے اغوا اور خون میں رنگے ہوئے ہیں۔

news-1420634539-1908_large

بقول طالبان کے وہ پاکستان مین نام نہاد اسلامی مملکت کے قیام کے لئے مسلح جدوجہد کر رے ہیں۔ اسلامی مملکت کے خلاف مسلح جدوجہد اسلامی شریعت کے تقاضوں کے سراسر منافی ہے۔طالبان معصوم مسلمانوں اور پاکستانیوں کا دائیں و بائیں ، بے دریغ قتل عام ،خودکش دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعہ کر رہے ہیں۔

141215064511_children_taliban_suicide_bomber_624x351__nocredit

تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی کہتے ہیں کہ اکثر علما نے طالبان کے موقف کو رد کیا ہے۔ ’طالبان نے کہا ہےکہ گذشتہ نو برسوں سے وہ جنگ لڑ رہے ہیں جو کہ صحیح معنوں میں جہاد ہے۔ مگر ان کو بڑی مشکل پیش آر ہی ہے کیونکہ اکثر علما کہتے ہیں وہ جنگ نہیں فساد کر رہے ہیں۔‘یاد رہے کہ جہاد اللہ کی راہ میں کی جاتی ہے اور جہاد و قتال کے کچھ پیشگی قواعد و ضوابط بھی ہیں جن کا شاید طالبان کو علم نہ ہے۔۔ پاکستان میں شدت پسندی پر تحقیق کرنے والے صحافی عامر رانا بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اکثر علما القاعدہ اور طالبان کے اس موقف کی تردید کرتے ہیں کہ پاکستان کا آئین غیر اسلامی ہے اور اس کی اسلامی شقّیں نام نہاد ہیں۔
طالبان ،دیو بندی اسلام کے پیروکار ہیں مگر دارالعلوم دیو بند کے گرینڈ مفتی کا کہنا ہے کہ اسلام نے جمہوریت کے تصور کو اپنایا ہےاور اسلام میں جمہوریت کی روح موجود ہے۔ اور یہ کہ طالبان اسلامی اصولوں کو مکمل طور پر نہ سمجھتے ہیں ۔
طالبان پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کے داعی ہیں مگر اس مقصد کے حصول کے لئے وہ تمام کام برملا کر رہے ہیں جو قران و حدیث ،سنت نبوی اور اسلامی شرعیہ کے خلاف ہیں، لہذا ان کا اسلامی نظام نافذ کرنے کا دعوی انتہائی مشکوک اور ناقابل اعتبار ہے۔
اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور اس حد تک سلامتی کا داعی ہے کہ اپنے ماننے والے کو تو امن دیتا ہی ہے نہ ماننے والے کے لیے بھی ایسے حق حقوق رکھے ہیں کہ جن کے ساتھ اس کی جان ،مال اور عزت محفوظ رہتی ہے۔طالبان، داعش اور القائدہ دہشت گردوں کا ایک گروہ ہے جو اسلام کے نفاز کے نام پر اور شریعتِ محمدی کے نام پر، لوگوں کی املاک جلا رہا ہے اورقتل و غارت کا ارتکاب کر رہا ہے۔میدان جنگ میں بھی ظلم وبربریت سے اسلام منع کرتا ہے اور وہاں بھی بوڑھوں ، بچوں اور خواتین کے قتل سے روکتاہے۔

index
جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئے ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔طالبان قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔معصوم شہری ، بے گناہ اور جنگ میں ملوث نہ ہونے والے تمام افراد ، نیز عورتیں اور بچوں کے خلاف حملہ "دہشت گردی ہے جہاد نہیں”۔۔۔۔۔ایسا کرنے والاجہنمی ہے اور ان کے اس عمل کو جہاد کا نام نہیں‌دیا جاسکتا ۔ طالبان ملا عمر کے Code of Conduct کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
چونکہ تمام طالبان ایک مشترکہ خصوصیت کے حامل ہیں اور انکے پیچھے کارفرما ذہن ایک مخصوص طرز فکر رکھنے والا ذہن ہے۔ان میں سے بعض شعوری طور پر اور بعض لاشعوری طور پر دین اسلام کو نابود کرنا چاہتے ہیں۔یہ گروہ اپنی منفرد مذھبی روایات اور مخصوص انتہا پسندانہ طرز زندگی کو اسلام کے نام پر پاکستانی معاشرے پر مسلط کرنا چاہتا ہے اور ان میں موجود اسلام کے شعوری دشمن غیر انسانی اور غیر قرآنی مذھبی روایات اور قبائلی ثقافت کو اسلام کی اقدار و ثقافت قرار دے کر دین اسلام کی روز افزوں مقبولیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور غیر مسلموں کو اسلام سے دور بھگا رہے ہیں۔ طالبان میں مذہبی رواداری نام کی کوئی چیز موجود نہ ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں اسلام تلوار کے زور سے نہیں بلکہ سیرت و کردار کے زور سے پھیلا ہے جبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں تبلیغ اسلام اور اشاعت دین کا سہرا اولیاء کرام اور صوفیاء عظام کے سر ہے اور اس خطہ میں ان نفوس قدسیہ کا وجود اﷲ کریم کا بہت بڑا انعام ہے۔ جو کام غازیان اسلام کی شمشیر اَبدادر ارباب ظواہر کی علمیت سے نہ ہو سکا وہ خدا وند تعالیٰ کے ان مقبول و برگزیدہ بندوں نے بخوبی اپنے اعلی سیرت و کردار سے سرانجام دیا۔ انہوں نے شبانہ روز محنت اور اخلاق حسنہ سے بر صغیر پاکستان و ہندوستان کو نور اسلام سے منور کیا اور اسلام کے ننھے منے پودے کو سر سبز و شاداب اور قد آور درخت بنا دیا۔ ہمارے اسلاف اور اولیائے کرام نے مکالمہ کے ذریعے لوگوں کو پرامن رکھا اور طاقت کے ذریعے اپنے نظریات اور افکار مسلط نہیں کئے۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے.