شوگر کے مریضوں کے لیے بہترین غذا


index

شوگر کے مریضوں کے لیے بہترین غذا

شوگر ایک ایسا مرض ہے جو جسم کے اندر مقررہ مقدار سے کم یا ضرورت سے زیادہ انسولین ہو جانے کے باعث ہوتا ہے ،لیکن اگر بھر پور غذا اور باقاعدہ ورزش کی جائے تو اس مرض سے کافی حد تک نجات مل سکتی ہے ۔

Man Hand writing Blood Sugar with black marker on visual screen. Isolated on background. Business, technology, internet concept. Stock Photo

ذیابیطس سے بچاو کے لئے صحت بخش غذا کو اپنالیں تاکہ طویل اور صحت مند زندگی پاسکیں۔
بادام
طبی تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کھانے کے بعد بادام استعمال کرنے سے جسم میں گلوکوز اور انسولین کی سطح قابو میں رہتی ہے۔ بادام آپ کے جسمانی وزن کو معمول پر رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں کیوں کہ اسے کھانے کے بعد آپ پیٹ کو بھرا ہوا محسوس کریں گے۔
ہرے پتوں والی سبزیاں
پالک، بروکولی، گوبھی اور سلاد پتے جیسی سبزیوں میں کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹ کافی کم مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ طبی سائنس نے ثابت کیا ہے کہ ان سبزیوں کو روزانہ کھانے سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
مچھلی
مچھلی میں جسم کے لیے اہم فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو کہ بلڈ شوگر کی سطح کو معمول پر رکھنے کے ساتھ جسمانی سوجن کو کم کرنے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ کم کرنے کے لیے بھی اہم ہیں۔
ذیابطیس کے مریض کو ہفتے میں دو مرتبہ مچھلی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے کیوں کہ یہ گردوں کی بیماری کے خلاف بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
شکرقندی
امریکی ذیابیطس ایسوسی ایشن کے مطابق شکرقندی انسولین کی مزاحمت کو کم کرتی ہے، ساتھ ساتھ بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتی ہے۔ اس مزیدار چیز میں فائبر زیادہ مقدار میں موجود ہے جو دل کی متعدد بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
دلیا
دلیا ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بہترین ناشتہ ہے۔ یہ معدے میں غذا میں موجود گلوکوز کو جذب کرنے کی رفتار سست کرکے شوگر کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے۔

نارنجی اور سرخ انگور

نارنجی اور سرخ انگوروں میں ایسے کئی اجزا دریافت ہوئے ہیں جو موٹاپے، امراضِ قلب اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کو نہ صرف روکتے ہیں بلکہ ان امراض کے علاج میں بھی مفید ہیں۔
بین الاقوامی تحقیقی جریدے ’’ڈائی بیٹیس‘‘ میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں پھلوں میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو جسم کے اندر انسولین جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتے ہیں اور امراضِ قلب اور دیگر جان لیوا بیماریوں کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتےہیں۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروک کے ماہرین کے مطابق سرخ انگوروں میں ٹرانس ریس وریٹرل اور نارنجیوں میں ہیسپریٹن نامی مرکبات پائے جاتے ہیں یہ دونوں مرکبات شوگر، موٹاپے اور امراضِ قلب کو روکتے ہیں اور ان کے مریضوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
تجربے کے لیے ماہرین نے 18 سے 80 سال تک کے 32 مریضوں پر ان دونوں مرکبات کو آزمایا جن کا وزن زیادہ تھا اور وہ موٹاپے کی طرف جارہے تھے۔ انہیں 8 ہفتوں تک دونوں پھلوں کے مرکبات کھلائے گئے اور اس دوران ان کے خون میں شوگر کا لیول اور دل کی شریانوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ 8 ہفتے بعد جن لوگوں کو نارنجی اور سرخ انگوروں کے اجزا کھلائے گئے ان کے دل کی شریانوں میں بہتری، خون کا تیز بہاؤ اور شوگر اور انسولین کی کیفیت بہتر ہوئی۔