پاڑا چنار سبزی منڈی دھماکہ میں 25 معصوم افراد جاں بحق


_93727306_mediaitem93727305

پاڑا چنار سبزی منڈی دھماکہ میں 25 معصوم افراد جاں بحق

پاڑا چنار میں عید گاہ مارکیٹ کے قریب بارودی سرنگ کا دھماکہ ہونے سے25 معصوم اور بے گناہ افراد شہید اور 50سے زائد  زخمی ہوگئے ہیں ۔نجی ٹی وی جیو نیوز نے پولیٹیکل انتظامیہ کے حوالے سے بتایا کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہےجبکہ مزید شہادتوں کا خدشہ ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکہ پرانی سبزی منڈی میں اس وقت ہوا جب وہاں پر لوگوں کا سبزی خریدنے کیلئے رش لگا ہوا تھا۔

news-1484975499-3502_large

آئی ایس پی آرکے مطابق زخمیوں کی ہسپتال متنقلی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔13زخمیوں کو سی ایم ایچ پشاور اور 7 کو سی ایم ایچ ٹل منتقل کیا گیا ہے۔

cdc679bebbe282e170ab6fe0dca8445e_802

799bad5a3b514f096e69bbc4a7896cd9_792

032b2cc936860b03048302d991c3498f_446

ترجمان آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق دھماکہ 8بجکر 50منٹ پر دیسی ساختہ بارودی سرنگ کے پھٹںے کے باعث ہوا ۔آرمی ہیلی کاپٹر  کے ذریعے زخمیوں کوہسپتال منتقل کیا گیا۔ایم این اے ساجد طوری کے مطابق بم سیب کی پیٹی میں نصب کیا گیا تھا جبکہ مزید اطلاعات کے مطابق دھماکہ میں زخمی ہونے والے افراد کو ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں  طبی امداد دی جارہی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی عید گاہ مارکیٹ میں تین دھماکے ہوچکے ہیں اور یہ چوتھا دھماکہ ہے۔

156005c5baf40ff51a327f1c34f2975b_697

566df086987ca

156005c5baf40ff51a327f1c34f2975b_509

d0096ec6c83575373e3a21d129ff8fef_641

اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کے مطابق پاڑا چنار کی عید گاہ مارکیٹ میں واقع سبزی منڈی میں دھماکا اُس وقت ہوا، جب وہاں لوگ کافی تعداد میں خریداری میں مصروف تھے۔انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 25 تک پہنچ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد سبزی کے کریٹ میں رکھا گیا تھا، جسے ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا۔دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

میڈیا کو موصول ہونے والے ایک ٹیکسٹ میسج میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انھوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے شہریار محسود گروپ کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی۔

مگر ادہر کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بھی پاڑا چنار میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ حملہ اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے کیا ہے۔

پاڑاچنار میں ہفتے کی صبح ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ یہ ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے مختلف خبر رساں اداروں کو بھیجی گئی ای میل میں قبول کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ مختلف ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے کیا گیا۔

کرم ایجنسی کا صدر مقام پاڑاچنار سیکورٹی لحاظ سے انتہائی حساس ترین علاقہ ہے اور ماضی میں کئی بار دہشت گری کا شکار ہوا ۔ کرم ایجنسی کےصدر مقام پاراچنار کی سرحد مختلف قبائلی علاقوں سے ملتی ہے ،پاراچنار قبائلی علاقوں میں رابطے کا بھی نہایت اہم ذریعہ ہے ۔ پاراچنار کے مرکزی بازار میں  بڑی تعداد میں لوگ خریداری کے لئے آتے ہیں۔

سیکورٹی نقطہ نظر سے بھی پاڑاچنار نہایت اہم مقام ہے ،یہاں سیکورٹی سخت رہتی ہے اور مین بازار میں روزانہ بم ڈسپوزل اسکواڈ چیکنگ کرنے آتاہے،یہ اہم تجارتی مرکز ماضی میں بھی کئی بار دہشت گردی کا نشانہ بن چکا ہے ۔پارا چنار پاک افغان سرحد پر قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا انتظامی ہیڈ کوارٹر ہے، یہ زیادہ آبادی والا علاقہ نہیں ہے، اس علاقے کی آبادی 40 ہزار کے قریب ہے جس میں مختلف قبائل، نسل اور عقائد کے لوگ شامل ہیں، یہ علاقہ 1895 میں انگریزوں نے تعمیر کیا تھا۔

پاڑہ چنار دھماکے  میں ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد اہل تشیع کی ہے جن کی اجتماعی نماز جنازہ مرکزی امام بارگاہ میں ادا کی گئی جس کے بعد میتیں اپنے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں ۔

ایڈیشنل پولیٹکل ایجنس نصراللہ خان نے کہا کہ اس دھماکے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں لیکن اب تک وہ کچھ بتا نہیں سکتے۔ انھوں نے کہا کہ اس حملے کو مختلف زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ یہ علاقہ افغانستان کے قریب واقع ہے ۔

وزیر اعظم نوازشریف نے پارا چنار دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ۔وزیر اعظم نوازشریف نے پارا چنار کی سبزی منڈی میں آج علی الصبح ہونے والے ریموٹ کنٹرول دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کے ورثاءسے اظہار افسوس کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے اور اس میں کسی قسم کی تاخیر نہ کی جائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہاہے کہ آگ اور خون کی ہولی کھیلنے والے قوم کے دشمن ہیں اورشرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لاکر نشان عبرت بنایا جائے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارا چنار دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہدا ء کے درجات کی بلندی اورزخمیوں کی جلد شفایابی کیلئے دعاگو اور جاں بحق ہم وطنوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت زخمیوں کی بہترین نگہداشت یقینی بنائے۔پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے کہا کہ نہتے شہریوں پرحملہ کسی طور بھی قابل قبول نہیں، آگ اور خون کی ہولی کھیلنے والے قوم کے دشمن ہیں، شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لاکر نشان عبرت بنایا جائے اور واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

کرم ایجنسی کے انتظامی مرکز پاراچنارمیں گزشتہ روز ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے کی گئی دہشت گردی کی بزدلانہ واردات میں پچیس قیمتی انسانی جانوں کا نقصان بلاشبہ ایک بڑا قومی سانحہ ہے۔ واردات کیلئے سبزی منڈی اور صبح کے وقت کا انتخاب کیا گیا جب مقامی لوگ بڑی تعداد میںوہاں روزمرہ اشیائے ضرورت کی خرید و فروخت میں مصروف تھے جس سے اس کارروائی کے ذمہ داروں کی انسانیت کش اور سنگ دلانہ ذہنیت پوری طرح عیاں ہے۔ سانحہ پارا چنار کے فرقہ وارانہ پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس علاقے میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔پچھلے برسوں میں فرقہ وارانہ تشدد کی متعدد کارروائیاں کرم ایجنسی میں ہوچکی اور ان میں متشدد مسلکی تنظیمیں ہی ملوث پائی گئی ہیں۔پارا چنار کے تازہ سانحہ پر بھی تحریک جعفریہ نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے کیونکہ اس پورے علاقے میں اکثریت فقہ جعفریہ کے وابستگان کی ہے۔دہشتگردی سے نہ صرف اسلامی ممالک کو خطرہ ہے بلکہ پوری دنیا دہشتگردی سے متاثر ہے اور پوری دنیا کا بچائو اسلام کی تعلیمات میں مضمر ہے ،اسلام پرامن دین ہے،محبت،رواداری،برداشت ،امن کا درس دیتا ہے اور دہشتگردوں کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔دہشتگردی اسلام کی تعلیمات کیخلاف ہے ۔

دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے ۔دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے.کیا لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں نے رسول اکرم کی یہ حدیث نہیں پڑہی، جس میں کہا گیا ہے کہ  ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے“ہمارا مذہب اسلام امن کا درس دیتا ہے، نفرت اور دہشت کا نہیں۔ اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے.

دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں لشکر جھنگوی العالمی اوران کے دوست دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. دہشتگرد پاکستان کو نقصان پہنچا کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرناچاہتے ہیں دہشتگردوں کے حملوں کی وجہ سے ملک کو اب تک 102.51ارب ڈالر کا اقتصادی نقصان ہو چکا ہے اور یہ نقصان جاری ہے۔گزشتہ تین سال کے دوران معیشت کو 28 ارب 45 کروڑ 98 لاکھ ڈالرکا نقصان اٹھانا پڑا . پاکستان میں22 ہزار1 سو شہری اور8ہزار 214سیکورٹی اہلکار دہشتگردی کی وجہ سےجان سے گئے،40 ہزار 792زخمی ہوئے۔

معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خلاف اسلام ہےاور جہاد نہ ہے ،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے.  لشکر جھنگوی دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔دہشتگرد  پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ناسور ہیں۔ دہشتگرد انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں . دہشتگرد کسی اعلیٰ نظریئے کے حصول لئےنہ لڑ رہے ہیں بلکہ یہ اپنے اقتدار کےلئے لڑ رہے ہیں۔ یہ گمراہ لوگ ہیں اور اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ اسلام امن اور انسانیت کا مذہب ہے جو یہ کہتا ہے کہ ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔

فرقہ واریت خلاف اسلام ہے اور فرقہ وارانہ منافرت اور تشدد کے سدباب کیلئے محض طاقت کا استعمال کافی نہیں، یہ مقصد مسلکی انتہاپسندی ختم کیے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتا جس کیلئے طرز فکر کی اصلاح ناگزیر ہے اور یہ کوئی ناممکن ہدف نہیں۔ پاکستان کا قیام تمام مسالک کے ماننے والوں کی مشترکہ جدوجہد سے عمل میں آیا ہے۔