طالبان نے کوئٹہ پولیس پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں 4 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے.پولیس کے مطابق اہلکار اُس وقت نامعلوم حملہ آوروں کا نشانہ بنے جب وہ گشت کے دوران منیر مینگل روڈ پر موجود پٹرول پمپ پر رکے.نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 اہلکار جائے وقوع پر ہلاک ہوگئے جبکہ 2 اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے سول ہسپتال کوئٹہ میں چل بسے۔
واقعے کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنے شروع کردیئے ۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے واقعے کے بعد تین مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا، جن سے تفتیش جاری ہے۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک ای میل پیغام میں واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ۔
گزشتہ ایک مہینے کے دوران کوئٹہ میں 19 پولیس اہکار بم دھماکے اورٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ہلاک جبکہ 16 زخمی ہوئے.
رواں ماہ کوئٹہ کے نواحی علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں انسدادِ پولیو سینٹر کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک جبکہ 10 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی تھی. http://www.dawnnews.tv/news/1032679/
اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ دہشتگردی، بم دہماکوں اور خودکش حملوں کی اسلامی شریعہ میں اجازت نہ ہے کیونکہ یہ چیزیں تفرقہ پھیلاتی ہیں۔ طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اورپاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں. قتل و غارت گری کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ مٹھی بھر دہشت گردوں کو ملک میں اب کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی.