دہماکہ میں قبائلی رہنما ملک محمدجان سمیت 6 افراد جاں بحق


55502ff44818b

دہماکہ میں قبائلی رہنما ملک محمدجان سمیت 6 افراد جاں بحق
باجوڑایجنسی کے تحصیل لوی ماموند کے علاقے برکمر سر میں سڑک کے کنارے ریموٹ کنڑول بم دھماکے میں قبائلی رہنمامحمد جان سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے ۔

140925165542_pakistani_security_officials__624x351_ap

سرکاری ذرائع کے مطابق پیر کے صبح 8بجے باجوڑایجنسی کے تحصیل لوی ماموند کے علاقے برکمر سر میں سڑک کے کنارے ریموٹ کنڑول بم دھماکے کے نتیجے میں ملک محمد جان آف زگئی موقع پر جاں بحق ہوگئے ۔ دھماکے میں 5 افراد بھی جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ دھماکے کے نتیجے میں گاڑی مکمل طورپر تباہ ہوگئی ہیں۔ گاڑی ماموند کے علاقے زگئی سے ہیڈکوارٹر خار آرہی تھی ۔ سکیورٹی فورسز اور لیویز فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیاہیں ۔ پولیٹیکل انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات شروع کردیاہے ۔ باجوڑ کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ فیاض شیر پاؤ کے مطابق یہ دہشت گردی کی ایک کارروائی تھی۔مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ملک محمد جان، قاری فضل ربی، شہاب الدین، مسافر، عبدالرشید اور عثمان شامل ہیں۔

art_go_295366_1506
خیال رہے کہ باجور ایجنسی کا شمار فاٹا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں سکولوں، سکیورٹی فورسز اور پولیو سے بچاؤ مہم کی ٹیموں پر متعدد حملے کیے جا چکے ہیں۔
طالبان جان بوجھ کر قبائلی سرداروں کو قتل کر کے دہشتگردی پھیلا رہے ہیں قبائلی ڈھانچے کے تارو پود کو بکھیرنے میں لگے ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے قیادتی بحران و خلا پیدا کر رہے ہیں۔
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور اس میں انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی برائیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ آپﷺ نے اپنے عمل صالح سے یہ ثابت کیا کہ “مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں “۔ اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے ۔خودکش حملوں کے تناظر میں تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے جید علماء پاکستان میں خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا،عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔ جہاد تو اللہ کی راہ میں اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے کی جاتی ہے اور جہاد شروع کرنے کا اختیار صرف قانونی حکمران کو ہوتا ہے، جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے اور نہ ہی کوئی دہشتگرد گروپ یا گروہ کوایسا اختیار حاصل ہے۔ لہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔
اسلام میں خود کش حملے حرام، قتل شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اوربدترین جرم ہے۔پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ دہشت گرد فساد فی الارض کے مجرم اور جہنمی ہیں۔ خودساختہ تاویلات کی بنیاد پر مسلم ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا اسلامی شریعہ کے مطابق درست نہ ہے ۔