طالبان نے رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی


556bf28a592af

طالبان نے رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرلی ہے۔ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی نے پیرکو اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

Muhammad Khurasani ‏@ttpspokesman 2 گھنٹے2 گھنٹے پہلے
یاد رہے کہ پنجابی طالبان کے تین بڑے گروپس کی TTP میں شمولیت کے بعد پنجاب میںTTP کی کاروئیوں میں تیزی آئی ہے

CGYu9dTWoAAd9ZH

RANA-shamshad-and-his-son-shahbaz-330x229

یاد رہے کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شمشاد، ان کا بیٹا اور ایک پارٹی ورکر اتوار کی شام کامونکی میں فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

MPA-killed-l
ڈان نیوز کے مطابق رانا شمشاد اپنے بیٹے علی، بھتیجے علی اشفاق اور ایک پارٹی ورکر شاکرکے ہمراہ گزشتہ روز کوٹ راجا میں واقع اپنے فارم ہاؤس سے گھر جا رہے تھے کہ مبینہ طورپر ایک کالی گاڑی میں سوار نامعلوم مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ نقاب پوش حملہ آور باآسانی فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر چاروں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا لیکن رانا شمشاد اور ان کے بیٹے علی زخموں کی تاب نہ لا سکے۔

3-556x370
علی اشفاق اور شاکر کو تشویش ناک حالت میں لاہور منتقل کیا گیا لیکن شاکر بھی راستے میں دم توڑ گئے۔
پی پی- 100 گجرانوالہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے رانا شمشاد کا شمار پنجاب کی بااثر شخصیات میں ہوتا تھا۔
وہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی پنجاب حکومت میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بھی رہ چکے تھے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1021866/

721279-firinggunbullets-1402649641-510-640x4801
وزیر اعظم نواز شریف نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکام کو مجرم پکڑنے کی ہدایات کر دیں۔
مسلم لیگ ن کے مقتول رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کی نماز جنازہ صبح 10بجے وکیل خان اسٹیڈیم میں ادا کی جائیگی ،وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ مقتول ایم پی اے کے قتل میں ملوث ملزمان قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائینگے۔خاندانی ذرائع کے مطابق مقتول کی نمازجنازہ 10بجے ادا کی جائیگی اور ان کی تدفین کامونکی کے مقامی قبرستان میں ہوگی۔

Shabaz-shari_l

ادھر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت جاں بحق ہونیوالے ایم پی اے رانا شمشاد ،ان کے بیٹے اور دوست کے لواحقین کے غم میں شریک ہے،ملزمان قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائینگے۔انہوں نے پولیس حکام کو ملزمان کی جلد از جلد گرفتار کیلئے ہدایات کیں۔
http://beta.jang.com.pk/90579/
دہشتگردی اور انتہا پسندی موجودہ صدی کا سب سے بڑا چیلنج ہے .دہشت گردی پاکستان کی ریاست اور معاشرہ کو درپیش خطرات میں سب سے بڑا اور مہیب خطرہ ہےجس نے پاکستان کی بقا اور سلامتی کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ دہشت گردی سے پاکستانی معاشرہ کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ طالبان نے پولیس اور دفاعی افواج پر براہ راست حملے کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے جس سے قومی سلامتی کو درپیش خطرات دو چند ہو گئے ہیں۔ان مسائل کی وجہ سے ملکی وسائل کا ایک بڑا حصہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اُٹھ رہا ہے۔. دہشت گردی سے پاکستان کو ایک کھرب 3؍ ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے اور معیشت عدم استحکام کا شکار ہوئی ہے۔
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں. ان دہشت گردوں کا نام نہاد جہاد شریعت اسلامی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
طالبان دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں ۔ انتہا پسند داخلی اور خارجی قوتیں پاکستان میں سیاسی اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے کی کو ششیں کر رہی ہیں .
دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، تعلیمی اداروں ،طالبعلموںاور اساتذہ اور مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے.کیا طالبان نے رسول اکرم کی یہ حدیث نہیں پڑہی، جس میں کہا گیا ہے کہ ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے“ہمارا مذہب اسلام امن کا درس دیتا ہے، نفرت اور دہشت کا نہیں۔ پاکستانی طالبان اور فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث مسلح گروہ خونریزی، قتل و غارت، عسکریت پسندی اور شدت پسندی چھوڑ کر اور ہتھیار پھینک کر امن و سلامتی کی راہ اختیار کریں اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانا بند کر دیں کیونکہ ان کا دہشت گردانہ طرزعمل اسلام کے بدنامی، پاکستان کی کمزوری اور ہزاروں گھرانوں کی بربادی کا باعث بن رہا ہے۔ پاکستانی طالبان جان لیں کہ وہ اللہ کی بے گناہ مخلوق کا قتل عام کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور اللہ اور اس کے پیارے رسول(ص) کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں.
جو شخص زمین میں فتنہ و فساد برپا کرے، ڈکیتی و رہزنی اور قتل و غارت کا بازار گرم کرے اور اپنے ان مذموم افعال کے ذریعہ امن و امان کو ختم کر کے خوف و دہشت کی فضا پیدا کرے، تو اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے لہٰذا اسلام میں اس کی سزا بھی سنگین ہے.
معصوم شہریوں کا قتل کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں اور جو لوگ ان دہشت گردوں کی کھلی حمایت کرتے ہیں وہ بھی انسانیت کے دشمن ہیں۔۔ پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں. جہاد تو الہہ تعالی کی خشنودی و رضا حاصل کرنے کے لئے الہہ کی راہ میں کیا جاتا ہے۔ ذاتی بدلہ لینا قبائلی روایات اور پشتون ولی کا حصہ تو ہو سکتا ہے مگر جہاد نہیں ہے۔
اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔