افغان طالبان نے 10 سالہ بچے کو بے دردی سے قتل کردیا
دس سالہ طالبعلم واصل احمد کو اسکول جاتے ہوئے افغان دہشت گردوں نے نشانہ بنایا اور اس کے سر میں دو گولیاں ماریں ۔چھوٹی سی عمر میں افغان طالبان سے ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے دس سالہ افغان بچے کو دہشت گردوں نےگولیاں مار کر قتل کردیا، افغان حکام کی جانب سے اس بچے کو ہیرو قرار دیا گیا تھا۔ طالبان نے مدرسہ جاتے ہوئے دس سالہ افغان بچے کو سفاکانہ طور پر شہید کردیا۔
غیرت کےنام پر قتل کرنے کا دستور بہت قدیم ہے ۔اکیسویں صدی میں اس طرح کے ظالمانہ رسم و رواج کا کوئی جواز نہ ہے اور یہ ہمارے آج کے مہذب معاشرہ پر ایک سیاہ داغ ہے۔قانونی اور روایتی اعتبار سے اس طرح کے قتل کو عام قتل نہیں بلکہ غیرت کے نام پر قتل گردانا جاتا ہے۔ صوبہ سندھ میں اسے کارو کاری کہلاتی ہے، پنجاب میں کالا کالی، سرحد میں طورطورہ اور بلوچستان میں سیاہ کاری۔ نام کوئی بھی ہو ، قدیم روایات اور رسم ورواج طویل عرصے سے خواتین کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ۔ کیونکہ اکثر اس رسم کی بھینٹ چڑھنے والی صرف خواتین ہوتی ہیں اور مردوں کی جان بچ جاتی ہے۔
افغان طالبان سے حال ہی میں علیحدگی اختیار کرنے والے ملا محمد رسول گروپ کے اہم اور سینئر کمانڈر ملا منصور داداللہ کو ملا اختر منصور کی زیر سرپرستی چلنے والے طالبان کے مرکزی گروپ نے زابل کے ضلع خاکے افغان میں قتل کروا دیا ہے۔زابل میں طالبان کے ایک کمانڈر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ داداللہ اپنے ہی ایک محافظ کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس کمانڈر کا کہنا تھا کہ داداللہ کا محافظ طالبان کے سربراہ ملا منصور کے جاسوس کے طور پر کام کر رہا تھا۔
دولت اسلامی کہلوانے والی شدت پسندتنظیم داعش نے عراق کے شمالی شہر موصل میں قائم کردہ ایک ٹریننگ سینٹر سے فرار ہونے والے 12 عراقی بچوں کو پکڑنے کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرد نیوز نیٹ ورک”رووداو” نے کرد ڈیمو کریٹک پارٹی کے ایک عہدیدار سعید مموزینی کا بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ مشرقی موصل میں "داعش” کے ایک ٹریننگ سینٹر میں عسکری تربیت کے لیے لائے گئے 12 بچوں نے فرار کی کوشش کی تھی جس پر انہیں دوبارہ پکڑنے کے بعد جنگل میں لے جا کر قتل کر دیا گیا ۔
دہشت گردوں نے ایک بار پھر کوئٹہ کو اپنی مذموم سرگرمیوں کا ہدف بنا یا ہے ۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے میں دو بچوں سمیت 11 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔بس میں ہوا جس میں چالیس سے زائد مسافر سوار تھے ۔دھماکے کے بعد کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک زور دار کار /ٹرک بم دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور چار سو سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ شہر کے شاہ شاہد علاقے میں ہوا۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امدادی کارکن کے حوالے سے بتایا کہ زخمی ہونے والے افراد میں بچے بھی شامل ہیں جنھیں ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ بیشتر زخمی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ کر لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔دھماکے کے نتیجے میں آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے تاہم مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نامعلوم مسلح دہشتگردوں نے دو بسوں کے کم از کم 21 مسافروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ ان مسافروں کو پشین سے کراچی جانے والی دو مسافر بسوں سے اتارا گیا تھا۔بلوچستان کے ضلع مستونگ میں مسافر کوچز کے مغوی 21مسافروں کو اغواکاروں نے قتل کردیا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد 5مسافروں کو بازیاب کروا لیا۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرلی ہے۔ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی نے پیرکو اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
دہشتگردی اور اسلام
صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا ہے کہ کہا ہماری بدقسمتی ہے کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے اسلام کا نام استعمال کر رہے ہیں۔ دہشتگردوں نے نوجوانوں کو گمراہ کر کے غلط راستے پر ڈالا ہے۔ صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام بے گناہ لوگوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔اس لیے انہیں شکست دینے کے لیے پوری قوم کو متحد ہونا ہو گا تاکہ ہم اس منفی سوچ کو شکست فاش دے سکیں۔انہوں نے علماءکرام اور مذہبی رہنماﺅں سے درخواست کی کہ وہ مذہبی ہم آہنگی اور اخلاقی اقدار کی ترویج کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔
بونیر میں پولیو ٹیم پرفائرنگ سے۲ پولیس اہلکار جاں بحق
المکی پہاڑی میں انسداد پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور 2 پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بونیر میں المکی پہاڑی پر نامعلوم افراد نے انسداد پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار جاں بحق ہو گئے۔ فائرنگ سے جاں بحق ہونے اہلکاروں کی شناخت دین محمد اور محمد عثمان کے نام سے ہوئی ہے۔