حساس تنصیبات اورشخصیات پرحملوں کاخدشہ


TaharakTalibanPakistan

حساس تنصیبات اورشخصیات پرحملوں کاخدشہ

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگرمتحارب گروپوں کی جانب سے حساس تنصیبات،سرکاری شخصیات سمیت انٹیلی جنس اداروں کو نشانہ بنانے کے خدشے کے پیش نظرجڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد، پختونخواسمیت ملک بھرمیں پولیس اورسیکیورٹی سے متعلقہ اداروں کوانتظامات فول پروف رکھنے کیلیے کہاگیاہے۔

images

خفیہ اداروں کی جانب سے پولیس اوردیگرمتعلقہ اداروں کوآگاہ کیاگیاہے کہ دہشت گردوں کیخلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگرگروپ سخت مایوسی کاشکار ہیں اوراس مایوسی کے عالم میں سافٹ ٹارگٹ کونشانہ بنانے کی منصوبہ بندی رکھتے ہیں،لہٰذاراولپنڈی،اسلام آبادخصوصاپختوانخوااورملک بھرمیں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کوممکن بنایاجائے۔
http://www.express.pk/story/373330/

imagesbb
طالبان دہشت گرد ایک سانپ کی مانند ہیں جن کی جبلت میں ڈنک مارنا لکھا ہے۔ طالبان کی پاکستان کی مسلم ریاست کی افواج اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف جنگ اسلام کے سراسر منافی ہے۔ دہشت گردی و انتہاء پسندی، انسانیت کا قتل عام، خود کش حملے، ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت، علاقوں پر مسلح افراد کا قبضہ اور مسلم ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد پر مبنی افکار و نظریات کے حامل لوگوں کا چھوٹا سا اقلیتی گروہ ہے جس کا اسلام کی حقیقی فکر سے کوئی تعلق نہیں اور یہ اسلام کو بدنام کرنے اور اس کے تابناک چہرے کو داغدار کرنے کی گہری سازش کا حصہ ہے۔
طالبان  خوارج جو کہ سپاہ صحابہ ،  لشکر جھنگوٰ ی،القاعدہ اور دوسرے تکفیری دہشت گردوں کے ساتھی و ہمنوا ہیں، تمام دوسرے فرقوں کے مسلمانوں پر دہشت گرد حملوں کو جائز سمجھتے ہیں اور جو فرقہ ورانہ ہم آہنگی کی فضا کو سبوتاژ کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔یہ چند دہشت گرد عناصر ہیں کہ جو شیعہ، سنی مکتب فکر کے علمائے افراد اور عام افراد کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ تمام پاکستانی اور مسلمانوں کے مختلف مسلکوں کے افراد مل کر لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ اور طالبان کے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔
جمہور کی دلیل یہ ہے کہ چونکہ احادیث رسولؐ میں امیر کی اطاعت فی المعروف کی بڑی تاکید کی گئی ہے، اس لیے اس کے خلاف تلوار نہ اُٹھائی جائے، کیونکہ اس کی وجہ سے مسلمانوں میں خانہ جنگی، خوں ریزی اور فساد برپا ہوجائے گا اور فتنہ و فساد کا دروازہ کھل جائے گا جسے دوبارہ بند کرنا آسان نہ ہوگا۔ اس صورت حال سے فائدہ اُٹھا کر کچھ لوگ غارت گری اور رہزنی کا بازار گرم کریں گے اور فاسق و ظالم حکمران کے مظالم و مفاسد سے زیادہ تباہ کن مفاسد رونما ہوجائیں گے۔ اگرچہ فاسق کی حکمرانی ایک برائی ہے جس کو مٹانا ضروری ہے لیکن ایک برائی کو ختم کرنے کے لیے مسلمانوں کو اس سے کئی گنا بڑی برائی میں مبتلا کرنا نہ حکمت و دانش کا تقاضا ہے اور نہ دین و شریعت کا تقاضا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ مسجد بنانے کے لیے پوری بستی کو مٹا دیا جائے۔
طالبان تکفیریوں نے سکو لوں کو تباہ کرنے،مساجد پر حملے کرنے اور بزرگانِ دین کے مزاروں کو منہدم کرنے سے دریغ نہیں کیا۔ ماضی قریب میں حضرت داتاگنج بخشؒ، حضرت بابا فرید الدین شکر گنج ؒ، حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ ، رحمان باباؒ اور پیر باباؒ (بونیر والے) کے مزارات کو جس طرح نشانہ بنایا گیا اور ان کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی گئیں، وہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہیں ۔ كسي بے گناہ انسان كو قتل كرنا خواہ اسكا تعلق كسي بھی مذہب يا فرقہ سے ہو اور خواہ وہ كسي بھی علاقہ كا رہنے والا ہو، حرام ہے۔انسان کی جان اور اس کا خون محترم ہے.اسلام نے ایک ایک انسانی جان کو بڑی اہمیت دی ہے۔ اس کے نزدیک کسی ایک شخص کا بھی ناحق قتل گویا کہ پوری انسانیت کا قتل ہے۔ اسلامی تعلیم ہے کہ انسانی جان کی حفاظت کی جائے اور کسی کو قتل نہ کیا جائے۔ ارشاد باری ہے ‘‘ انسانی جان کو ہلاک نہ کرو، جسے خدا نے حرام قرار دیا ہے’’۔ (بنی اسرائیل :33)
جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئے ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔طالبان ، لشکر جھنگوی اور القائدہ قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔معصوم شہری ، بے گناہ اور جنگ میں ملوث نہ ہونے والے تمام افراد ، نیز عورتیں اور بچوں کے خلاف حملہ “دہشت گردی ہے جہاد نہیں”۔۔۔۔۔ایسا کرنے والاجہنمی ہے اور ان کے اس عمل کو جہاد کا نام نہیں‌دیا جاسکتا.
طالبان کےتمام اقدامات اسلام کے خلاف ہیں، امت مسلمہ کے خلاف ہیں، پاکستان کے خلاف ہیں، اسلامی تعلیمات کی واضح خلاف ورزی ہیں۔ ان کے ہر عمل کا نتیجہ اسلام، امت مسلمہ اور پاکستان کا نقصان ہے۔ ان کا وجود پاکستان کی بقا و سالمیت، اسلام کے تشخص اور اسلامی تہذیب و تمدن کی شناخت کے لئے ایک کھلا خطرہ ہے۔
دہشت گردں کا کام تمام ہونا پاکستان اور ہمارے شہریوں کے مفاد میں ہے۔ طالبان نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور طالبان ملک کی مسلح افواج اور عوام کے خلاف حاصل شدہ کوئی موقع رائیگاں نہ جانے دیتے ہیں اور مسلح افواج کو کمزور کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔
تمام پاکستانیو ں کو طالبان اور ان دوسرے دہشتگرد ساتھیوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئےچوکنا و چوکس رہنا چاہئیے اور متحد و منظم ہو کر اس طالبانی  عفریت کا مقابلہ کرنا چاہئیے۔

“حساس تنصیبات اورشخصیات پرحملوں کاخدشہ” پر ایک تبصرہ

تبصرے بند ہیں۔